اتنا دکھا ہے دل کے بس اب مر ہی جائیں گے
کچھ راز آج دل کے بھی تم کو بتائیں گے
بچے جواں ہوئے تو گماں دل میں یہ ہوا
سمجھانے پر مرے مجھے آنکھیں دکھائیں گے
سوچا تھا پیٹ کاٹ کر ان کو پڑھاؤں میں
بچے کبھی کما کے تو ہم کو کھلائیں گے
کہتے تھے کتنے مان سے لوگوں کو ہم بھی یہ
بچے ہمارے چھوڑ کے ہم کو نہ جائیں گے
کس کو خبر تھی ایک دن ایسا بھی آئے گا
گھر کے ہیں جو چراغ وہی گھر جلائیں گے