گو کہ تجھ بن اُداس رہتی ہوں
پھر بھی کسی کیلئے خاص رہتی ہوں
تلاشِ خودی میرا مقدر ہی سہی
تاہم! کسی کے آس پاس رہتی ہوں
غنیمت ہے خالی ہاتھ نہیں رکھا
بن کہ دکھ سُکھ کی میراث رہتی ہوں
کیا ہوا اذنِِ دید نہیں دنیا میں رہ کر
یہی کافی ہے تیرے نام پہ سانس لیتی ہوں