چُپ چاپ جیسے گُھن شجر کو چاٹتا ہے یوں غم بھی دل کو اندر چاٹتا ہے ضروری تو نھی صورت سے بھی اظہار ہو اس کا کہ دکھ اندر ہی اندر اس جگر کو کاٹتا ہے