ظُلمت کا ہر نِشان مِٹا کیوں نہیں دیتے
خُوابیدہ ہر جواں کو اُٹھا کیوں نہیں دیتے
مُسلم نہ شَقی ہے نہ جنوں اُسکا مقدر
ہر ہاتھ میں پھر قلم تھما کیوں نہیں دیتے
زردار نے رُخ مُوڑ کے نادار بہائے
بند تُوڑنے والوں کو سزا کیوں نہیں دیتے
غَم ہو یا مُصیبت ہو مومن نہیں ڈرتا
قُرآن کا فرمان سُنا کیوں نہیں دیتے
باطل اگر ہے مُوج تو ہم کوہ کی صورت
پُر عزم چَٹاں پانیوں کو رستہ نہیں دیتے
سُونے کا نہیں وقت یہ وارثی عشرت
گِرتی ہوئی دیوار گِرا کیوں نہیں دیتے