گِھر کے آئیں، مگر اِک پل نہ برسنے پائیں

Poet: Ahmed Nadeem Qasmi By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

تو پھر یہ زندگی کا ہے کو ہے، قیامت ہے
اگر یہ طے ہے کہ توُ میری زندگی میں نہیں

ساحل پر انبوہ کھڑا چِلاّتا رہا
اِک بچّہ دریا میں گر کر ڈوب گیا

یہ گھٹائیں ہیں کہ وعدے ہیں تری رحمت کے
گِھر کے آئیں، مگر اِک پل نہ برسنے پائیں

آج کے دور کا انسان ہے فقط سوداگر
حُسن کا بھاؤ نہ طے ہو تو محبّت نہ کرے

Rate it:
Views: 326
15 Sep, 2011