اب ضروری ہے یہ
گھر سے جاتے ہوئے
چہرے اپنوں کے آنکھوں میں بھرلیجیے
سارے شکوے گِلے دور کر لیجیے
کچھ بھی دل میں نہ رکھیے ”کبھی“ کے لیے
یہ ”کبھی“ ہو نہ ہو
واپسی ہونہ ہو
سب کو بڑھ کر گلے سے لگالیجیے
ہو جو مہلت تو وعدے وفا کیجیے
ہاں، مگر اب نیا کوئی وعدہ نہ ہو
کل کے دامن میں کوئی ارادہ نہ ہو
کیا کریں گے اگر وقت زیادہ نہ ہو
اُس طرف گھر کی چوکھٹ کے، کس کو خبر
زندگی ہو نہ ہو
آپ کے گھر سے جانے کا منظر ہے جو
یہ جو منظر ہے نا پھر نہیں آئے گا
یہ جو منظر ہے آنکھوں میں کھب جائے گا
یہ جو منظر ہے سینے میں چبھ جائے گا
روح میں تیر بن کر اتر جائے گا
آج دہلیز پر وقت رک جائے گا
آج دہلیز پر وقت مرجائے گا