گھر
Poet: نادیہ عنبر لودھی By: Nadia Umber Lodhi, Islamabad وہ گھر تنکوں سے بنوایا گیا ہے
وہاں ہر خواب دفنایا گیا ہے
مری الفت کو کیا سمجھے گا کوئی
سبق نفرت کا دہرایا گیا ہے
مرے اندر کا چہرہ مختلف ہے
بدن پر اور کچھ پایا گیا ہے
ہوئی ہے زندگی افتاد ایسے
ہوس میں ہر مزا پایا گیا ہے
کہی ایسی ہے عنبر اس کی ہر بات
شکستہ دل کو تڑپایا گیا ہے
More Sad Poetry






