کسی نے بھی تو نہ دیکھا نگاہ بھر کے مجھے
گیا پھر آج کا دن بھی اداس کر کے مجھے
صبا بھی لائی نہ کوئی پیام اپنوں کا
سنا رہی ہے فسانے ادھر ادھر کے مجھے
گیا پھر آج کا دن بھی اداس کر کے مجھے
وہ درد ہے کہ جسے سہہ سکوں نہ کہہ پاؤں
ملے گا چین تو اب جان سے گزر کے مجھے
گیا پھر آج کا دن بھی اداس کر کے مجھے
معاف کیجئے جو میں اجنبی ہوں محفل میں
کہ راستے نہیں معلوم اس نگر کے مجھے
گیا پھر آج کا دن بھی اداس کر کے مجھے
کسی نے بھی تو نہ دیکھا نگاہ بھر کے مجھے