وہی ہے عہد مرا، عہد ساز میرا ہے
جو درد سا ہے، وہی رشکِ ناز میرا ہے
پھر آ گیا ہے کوئی چکنی چپڑی باتوں میں
میں کیا کروں کہ یہ دل چال باز میرا ہے
وہ مجھ میں میری تمنا کی جانچ رکھتا ہے
ہے روح سوز مگر دل نواز میرا ہے
دکھوں کی بھیڑ میں میں نے گزارا ہے جیون
ملے بہشت مجھے اب جواز میرا ہے
خدا نے مجھ کو عطا کر دیا ہے یہ رتبہ
گدا ہوں میں تو حجازی، حجاز میرا ہے
جو چھین لے کے گیا دل مروڑ کے مٹھی
کشیدہ قد سا وہ گیسو دراز میرا ہے
رہی ہے آنکھ مچولی ہمیشہ ان کے ساتھ
نشیب ساتھ رہا ہے، فراز میرا ہے
در آئیں شعر میرے عجیب تاثیریں
دلوں کو موم جو کر دے گداز میرا ہے
کہا کنیز سے حسرتؔ یہ شاہزادے نے
کسی سے کچھ بھی نہ کہنا یہ راز میرا ہے