ھمسفر تھا وہ کہنے کو مگر ھمنوا نا تھا

Poet: Muhammad Tanveer Baig By: Muhammad Tanveer Baig, Islamabad

ھمسفر تھا وہ کہنے کو مگر ھمنوا نا تھا
دور تھا بہت دور، مجھ سے مگر جدا نا تھا

کچھ تو تھا اس کی آنکھوں میں جو ہم پڑھ نا پائے
شاید کہ وہ بے بسی تھی اس کی مگر خفا نا تھا

رنجشییں تھی غم تھا نفرت کی دیواریں تھیں
کہ وہ فاصلے تھے اس کے مگر بے وفا نا تھا

ان آنکھوں کے صحرا میں اس کی یاد کا بادل
ٹوٹ کر برسا تو بہت ہے مگر گرجتا نا تھا

پھر بھی گم ہو اس کی تمنا میں آج تک تنویر
وہ چاند تھا دل کے آیئینے میں مگر اترتا نا تھا

Rate it:
Views: 870
13 Jul, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL