ھم دشت کے باسی ہے اے شہر کے لوگوں
یہ روح پیاسی ہمیں ورثے میں ملی ہے
دکھ درد سے صدیوں کا تعلق ہے ہمارا
آنکھوں کی اداسی ہمیں ورثے میں ملی ہے
جان دینا روایت ہے قبیلے کی ہماری
یہ سرخ لباسی ہمیں ورثے میں ملی ہے
جو بات بھی کہتے ہیں اتر جاتی ہے دل میں
تاثیر جدا سی ہمیں ورثے میں ملی ہے
جو یاتھ بھی تھاما ہے صدا ساتھ رہا ہے
احباب شناسی ہمیں ورثے میں ملی ہے