اک آس کا بندھن ھے کھڑکی کو کھلا رکھنا
پھر رات کی سیاھی میں چند دیپ جلا رکھنا
آنکھوں کے پردوں میں غم دل کے چھپائے ہیں
ویرانیوں کے منظر میں کچھ خواب بسا رکھنا
پھر شام کے الاؤ میں بدن خوف سے جلتے ہیں
اس رات کی وادی میں امیدؤں کو سلا رکھنا
اب سکوں کے دریچوں میں وحشت کے پہرے ہیں
ھے دھشت ان ھواؤں میں ھونٹوں پہ دعا رکھنا