آج رستے میں وہ ملا تھا مجھے اب اکیلا اداس بیٹھا ہوں بھول آیا ہوں خود کو رستے میں اس کی چاہت میں یہ ضروری ہے اس کو جانوں بھی اس کو سمجھوں بھی میں نے موسم سے دوستی کر لی