ہاتھوں پر زخم کیسے لگتے ہیں

Poet: Arooj Fatima ( Lucky ) By: AF (Lucky ), K.S.A

اب تو یاد بھی نہیں رہتا
ہاتھوں پر زخم کیسے لگتے ہیں
ہاں کبھی اک وقت ہوتا تھا
جب اک چوڑئی کے لگنے پر
میں گھنٹوں روتی رہتی تھی
سارا گھر سر پر ُاٹھاتی تھی
پھر تو میں کوئی کام بھی نا کر پاتی تھی
لیکن اس وقت میں
اور ُاس وقت میں
بہت سا فرق ہے جاناں
اب تو یاد بھی نہیں رہتا
ہاتھوں پر زخم کیسے لگتے ہیں
دیکھوں اب کٹے ہاتھوں سے
میں چب چاپ کام کرتی ہوں
کسی کو خبر بھی نہیں ہوتی
فقط خاموشی اختیار کرتی ہوں
سچ پوچھو تو
اب تو درد بھی محسوس نہیں ہوتا
کیوں کے اس درد سے بڑھ کر
اک اور درد ہے میرے سینے میں
جس کی مقدار کئی زیادہ ہے
جو ایسا درد ہے جاناں
جو بظاہر کسی کو نظر نہیں آتا
مگر میری روح کو گھایل کرتا ہے
میرے خون سے بھرے
لہوں لوہاں ہاتھ دیکھ کر لوگ گبھراتے ہیں
مجھ سے سوال کرتے ہیں
کہ چوٹ کیسے لگی ہے
یہ خون کیسے نکلا ہے
مگر میں ُانہیں کیسے بتاوں
آخر کیا جواب دوں
اب تو یاد بھی نہیں
ہاتھوں پر زخم کیسے لگتے ہیں

Rate it:
Views: 409
31 Jul, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL