ہاتھوں کو مسلتے رہنا اچھا لگتا ہے

Poet: Maria Riaz Ghouri By: Maria Ghouri, HarooNAbad

اپنے آپ میں جلتے رہنا اچھا لگتا ہے
خود میں بکھرتے رہنا اچھا لگتا ہے

چاند نگر کی وادیاں مجھے اچھی نہیں لگتی
نیند میں چلتے رہنا اچھا لگتا ہے

شب تنہائی ابھرتے تیری یاد بھی آجاتی ہے
پھر رات سے تیری باتیں کرتے رہنا اچھا لگتا ہے

بے چینی جب حد سے بڑھنے لگے
ہاتھوں کو مسلتے رہنا اچھا لگتا ہے

اتفاق سے جب وہ سامنے آجاتے ہیں
پھر خامشی کو سمجھتے رہنا اچھا لگتا ہے

خواب میں جب بھی تیرے لوٹ آنے کی نوید ہوجائے
جاگ کر رستا تکتے رہنا اچھا لگتا ہے

جب دیوانے لوگوں کے قصے پڑھنے بیٹھتی ہوں
دیر تلک ہنستے رہنا اچھا لگتا ہے

Rate it:
Views: 734
03 Jun, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL