ہاتھ تھام کے کنارے لگا دیا
Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabadشعلوں سے کھیل رہے جھونکے ہوا کے تھے
یہ سلسلے سارے بس تیری جفا کے تھے
اک موج نے ہاتھ تھام کے کنارے لگا دیا
میرے پیچھے جو سلسلے ماں کی دعا کے تھے
میں نے تو کئی بار صلح کا پرچم کیا بلند
مگر تم تھے کے ڈٹے ہوئے اپنی اناء پہ تھے
کچھ تو قصور میری خامشی کا بھی تھا
کچھ انا پرست بھی دونوں ہم انتہا کے تھے
عثمان یہ اس کی کرم نوازی کہ بخش دے ہمیں
ورنہ مستحق تو ہم کڑی سزا کے تھے
More Sad Poetry







