ہاتھ تھام کے کنارے لگا دیا

Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabad

شعلوں سے کھیل رہے جھونکے ہوا کے تھے
یہ سلسلے سارے بس تیری جفا کے تھے

اک موج نے ہاتھ تھام کے کنارے لگا دیا
میرے پیچھے جو سلسلے ماں کی دعا کے تھے

میں نے تو کئی بار صلح کا پرچم کیا بلند
مگر تم تھے کے ڈٹے ہوئے اپنی اناء پہ تھے

کچھ تو قصور میری خامشی کا بھی تھا
کچھ انا پرست بھی دونوں ہم انتہا کے تھے

عثمان یہ اس کی کرم نوازی کہ بخش دے ہمیں
ورنہ مستحق تو ہم کڑی سزا کے تھے

 

Rate it:
Views: 1027
23 Dec, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL