ہاں کسی روز یہ بھی ہونا ہوگا
داغ دل اشکوں سے دھونا ہوگا
حبس و حدت کی گھٹن کو اک دن
کھل کے برسات میں رونا ہوگا
نفرتوں کی فصل جلا کر کے
تخم الفت کو پھر بونا ہوگا
جاگ لو جتنا جاگ سکتے ہو
پھر بہت دیر تک سونا ہوگا
عظمٰی ہم بھی یہ جانتے ہیں کہ
ہمیں اس جان کو کھونا ہوگا