گھٹ رہا ہے دم آنکھ ہے پرنم
چھایا ہے چار سو ہجر کا موسم
دور تک خلاؤں میں دیکھتی نظر
بےکلی میں گھومتے رہنا ادھر ادھر
ویران زندگی ہراساں و برہم
گھٹ رہا ہے دم آنکھ ہے پرنم
چھایا ہے چار سو ہجر کا موسم
حال سے بےحال ہے
دل کا عجب حال ہے
ہجر کی گھڑیاں ستم پہ ہے ستم
گھٹ رہا ہے دم آنکھ ہے پرنم
چھایا ہے چار سو ہجر کا موسم
کیسا یہ وبال ہے
نہ حسن نہ جمال ہے
زخم جگر گہرا میسر نہیں مرہم
گھٹ رہا ہے دم آنکھ ہے پرنم
چھایا ہے چار سو ہجر کا موسم