ہجر کہتے ہیں کسے یہ کیا کسی سے پوچھنا
پوچھنا پڑ جائے بھی تو بانسری سے پوچھنا
بانسری جو رو رہی ہے اصل سے کٹنے کا دکھ
اصل کیا ہے یہ کسی درویش ہی سے پوچھنا
ایرے غیرے سے کبھی بھی یار کی بابت نہ پوچھ
اس کا جب ہو پوچھنا اس کے ولی سے پوچھنا
یہ بھی کوئی بے وفائی ہے جو اپنے ساتھ ہے
بے وفا لوگوں کا شر حضرت علی سے پوچھنا
بے تکی مت پوچھنا یہ جاہلانہ کام ہے
مرتبہ رکھنا ہے پوری آگہی سے پوچھنا
بے دلی سے بات کرنا گفتگو کا عیب ہے
مست حالوں کی طبیعت خوش دلی سے پوچھنا
موت کہتے ہیں جسے وہ ہے فراوانی کا نام
رائیگانی کیا بلا ہے زندگی سے پوچھنا