ہجر کی اُداسی

Poet: مرزا عبدالعلیم بیگ By: Mirza Abdul Aleem Baig, Hefei, Anhui, China

بے رنگ دن
بے موج شام
تیرے سب نشان
میرے ارد گرد بکھرے بکھرے
دھڑکن سے ہر اک سانس تک
میری خاموشی
سینے میں گونج رہی ہے
سب حادثے جو دل کی تہہ میں ہیں
اُن کو بھلاؤں کس طرح؟
حَبس گھٹتا ہی نہیں
بھلا کب تلک میں
تیرے دھیان کو
اپنی روح میں بسا کر
تجھ سے گفتگو کرتا رہوں؟
سانس سانس میں میری
اک بے بسی سی ہے
اک چبھن سی ہے
تیری کمی سی ہے
تنہائی کے یہ سلسلے
آخر کب تلک سنبھالوں؟
عمر بیت جاتی ہے
چاند ڈوب جاتا ہے
جبر کا کڑا لمحہ
شامِ ہجر کا دریا
مجھ میں ڈوب جاتا ہے
تم نہیں آتے
اور رات جیت جاتی ہے
ہجر کی بوند بوند اُداسی
مجھ میں ڈوب جاتی ہے

Rate it:
Views: 727
18 Dec, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL