ہجر کی زد میں ستاروں کو کبھی دیکھا ہے
Poet: سدرہ سبحان By: Sidra Subhan, Kohatہجر کی زد میں ستاروں کو کبھی دیکھا ہے
زندگی! دشت کے ماروں کو کبھی دیکھا ہے
لوگ موسم کی طرح آتے چلے جاتے ہیں
آنکھ میں قید نظاروں کو کبھی دیکھا ہے
انکی مٹھی میں دعاٶوں کے سوا کچھ بھی نہیں
اجڑے ویران مزاروں کو کبھی دیکھا ہے
کسطرح ٹوٹ کہ پت جڑ سے گلے ملتے ہیں
نٸے موسم کی بہاروں کو کبھی دیکھا ہے
یار مخلص ہوں تو خوشیوں کی ہوا چلتی ہے
مرے اشکوں کی قطاروں کو کبھی دیکھا ہے
انکا شکوہ ہے کہ صدیق نہیں ملتے یہاں
تم نے اس شہر میں غاروں کو کبھی دیکھا ہے
آج پھر روزن ِزنداں میں کوٸی چاپ نہیں
ایسی خاموش پکاروں کو کبھی دیکھا ہے
شب دیجور کے ماتھے پہ سحر پھوٹے گی
سدرہ قدرت کے اشاروں کو کبھی دیکھا ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






