ہجر میں تیرے شب بھر نہیں سویا جاتا
دے وصل میرے یار کہ اب نہیں رویا جاتا
کرنا پڑتا ہے جدائی میں بہت صدمہ برداشت
یونہی آنسووں سے تو چہرہ نہیں دھویا جاتا
کبھی آکر میرے دکھ کا بھی مداوا کردے
اس طرح رات بھر مجھ سے نہیں رویا جاتا
جن کو مانگا ہو دعاؤں میں خدا سے رو کر شاہ میر
ایسے رشتوں کو تو پل بھر میں نہیں کھویا جاتا