معمارِ انقلاب و ضمیرِ عوام ہو
آزاد مملکت کے اسیرو!سلام ہو
٭
زندگی کے سانچے میں جو نظام ڈھلتا ہے
زندگی کے سانچے کو توڑ کر نِکلتا ہے
٭
وہ جن کو لوگ حقیقت پرست کہتے ہیں
حقیقتوں کے تصوّر میں مست رہتے ہیں
٭
جاگنا ہے ابھی بہاروں کو
نیند کیوں آ چلی ستاروں کو
٭
بہارستانِ آزادی میں ہر گُل شعلہ گوں کیوں ہے
ہجومِ رنگ میں رچتی ہوُئی سی بوُئے خوں کیوں ہے؟