ہر ایک پل مجھے دکھ درد بے شمار ملے

Poet: انیس ابر By: Hassan, Sialkot

ہر ایک پل مجھے دکھ درد بے شمار ملے
خدا کبھی تو میرے دل کو بھی قرار ملے

زمانہ دشمن جاں ہو گیا یہ غم ہے مگر
مرا نصیب کہ خنجر بدست یار ملے

کیا ہوگی اس سے بھی بڑھ کر کسی کی محرومی
جسے نصیب میں تا مرگ انتظار ملے

اے عالمین کے رازق بتا کہاں جاؤں
مرے وطن میں مجھے جب نہ روزگار ملے

رہے وہ زندہ یا مر جائے فرق کیا ہے جسے
گھٹن زمانے میں اور قبر میں فشار ملے

میں مسکراتا مگر دی نہ اشک نے مہلت
خوشی جب ایک ملی ساتھ غم ہزار ملے

جو جھوٹ بولے حکومت سے داد لے جائے
جو بولے سچ اسے تحفے میں اوج دار ملے

فلک پہ لکھوں ترا نام میرے نام کے ساتھ
اگر کبھی مجھے تاروں پر اختیار ملے

میں جن سے دور ہی رہنا پسند کرتا تھا
وہ زندگی کی مسافت میں بار بار ملے

خوشی سے ابرؔ ہر اک ربط منقطع کر دو
اگر کہی کوئی دنیا میں سوگوار ملے

Rate it:
Views: 415
12 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL