ہر بےزباں کو شعلہ نوا کہہ لیا کرو
یارو سکوت ہی کو صدا کہہ لیا کرو
خود کو فریب دو کہ نہ ہو تلخ زندگی
ہر سنگدل کو جانِ وفا کہہ لیا کرو
گر چاہتے ہو خوش رہیں کچھ بندگانِ خاص
جتنے صنم ہیں اُنکو خدا کہہ لیا کرو
انسان کا اگر قدو قامت نہ بڑھ سکے
تم اِِس کو نقشِِِ آب و ہوا کہہ لیا کرو
اپنے لیے اب ایک ہی راہِ نجات ہے
ہر ظلم کو رضائے خدا کہہ لیا کرو
لے دے کے اب یہی ہے نشانِ ضیا قتیل
جب دل جلے تو اُسکو دِیا کہہ لیا کرو