ہر رات غمِ تنہائی ہر شام تیری یاد آی لاکھ تجھے بھولنا چاہا اَس سے بڑ کر تیری یاد آی تجھ سے کوئی امید بھی وابسطہ نہیں اسی دکھ سے میری آنکھ بھر آی لوگوں نے پوچھا اشکوں کا سبب بس مجھے کَہنا پڑا مسعود تنہائی