ہر شام بزمِ ہجر سے آباد رہے گی
ہر شب ڈھلے تک دل میں تیری یاد رہے گی
پل پل کو میرے درد کا احسا س بڑھے گا
ہونٹوں پہ تیرے ہجر کی فریاد رہے گی
ہر صبح کو جاگیں گی نئی سوچ کی کرنیں
ہر پہر تیرے ذکر سے آباد رہے گی
تو مجھ سے الگ رہ کہ نئی زیست جئے گا
پر بن تیرے یہ زندگی برباد رہے گی
پا بہ زنجیر تیرے ہجر میں ہو کر بھی صنم
یہ ذات میری عشق میں سرشار رہے گی