ہر شب اِسے جلنے کی عادت سی ہو گئی
اِسے جلتے ملتے مجھے محبت سی ہو گئی
خود سجا سنوار کر رکھنے کا شوق تھا
پھر اپنے آپ سے وحشت سی ہو گئی
وہ بچھڑا تو پھر مل نہ سکے کسی سے ہم
جب کانچ کا دل ٹوٹا تو قامت سی ہو گئی
وہ شخص محبت تھا محبت ہی رہتا مسعود
وہ بچھڑا تو بس دل پر قیامت سی ہو گئی