ہزاروں پھول ایسے تھے اگر کھلتے تو بہت اچھا تھا
تُمہی کو ہم نے چاہا تُمہی مِلتے تو بہت اچھا تھا
کوئی آ کر ہم سے پوچھے تمہیں کیسے بھلایا ہے ہم نے
تمھارے خط کو اشکوں سے شبِ غم میں جلایا ہے ہم نے
ہزاروں زخم ایسے تھے اگر سِلتے تو بہت اچھا تھا
تُمہی کو ہم نے چاہا تُمہی مِلتے تو بہت اچھا تھا
تمہیں جتنا بھُلایا ہے اُتنی تمہاری یاد آئی ہے
بہار وں میں جو آئی ہے وہی خوشبو لائی ہے
تمہارے لب میری خاطر اگر ہلتے تو بہت اچھا تھا
تُمہی کو ہم نے چاہا تُمہی مِلتے تو بہت اچھا تھا