ہستی موہوم

Poet: Saail Nizami By: Saail Nizami, Gujar Khan

پردہ ہستی موہوم اٹھانے لگا ہوں
بر سر بزم ترے سامنے آنے لگا ہوں

آنے والا ہوں تیری خلد میں قیدی بن کر
قید دنیا سے میں اب جان چھڑانے لگا ہوں

اب تو میں سانس بھی گن گن کے لیا کرتا ہوں
یہ امانت ہیں تیری ان کو بچانے لگا ہوں

شہر خوباں میں میرا داخلہ ممنوع ہوا
خیمہ اس بستی سے باہر میں لگانے لگا ہوں

مجھ سے چھینا ہے اسی ہستی خود غرض نے یار
سو میں اس ہست کو اب نیست بنانے لگا ہوں

دستگیروں کے پسر تم ہو تمہارے در پر
سائل دید ہوں، آواز لگانے لگا ہوں

Rate it:
Views: 489
28 Oct, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL