ہمارا تو یہی انجام ہونا تھا
ہنستی ھوئ آنکھوں کو
تقدیر نے رولانا تھا
وقت نے ایسی چال چلی تھی
جہاں اپنا بھی بیگانہ تھا
عجب ھے یہاں زندگی
جہاں مصائب کاشکار ہر گھرانہ تھا
کیئ رحمت کے نام پر بیٹیاں تھی
کئ بیٹیوں کے نام پر اذیتیں
کئ بیٹیاں عصمتوں کی چادر اتار گئ
کئ عصمتوں کے آگے ہار کر
بےنام محبت ہار گئ
وہ کلیاں کتنی پیاری تھی
جو جان اپنی وار گئ
کچھ خاموش تماشائ بن گۓ
کسی کے لب سب کچھ بول گۓ
کسی تہہ خانے کی نظر ہوۓ
وہ خواب جو سارے دیکھے تھے
کسی قبرستان میں کئ بےنام قبریں تھی
کئ کنویں میں پڑی لاشیں تھی
وہ آہ بھی کیسی آہ تھی
جو عرش تک ہلا گی