یہاں خاموش نظروں کا نظارہ کون بنتا ہے
بہت گہرے سمندر کا کنارا کون بنتا ہے
چلو ہم دیکھتے ہیں خود کو برباد کر کے بھی
کہ ان بربادیوں میں بھی ہمارا کون بنتا ہے
بنا پھل کے درختوں کو یہاں پہ کاٹا جاتا ہے
کسی بھی بے سہارا کا سہارا کون بنتا ہے
کوئی شیشا اگر ٹوتے تو واپس جُڑ نہیں سکتا
محبت میں فنا ہو کے دوبارہ کون بنتا ہے
چلو پھر آزما لیں ہم سبھی اپنے پرائیوں کو
ہمارے درد میں دیکھو ہمارا کون بنتا ہے