تیری ہر بات مجھے پھر سے یاد آئی ہے
تیری تصویر خیالوں نے پھر بنائی ہے
میں کوئی غیر نہیں نہ ہی تم نا محرم ہو
آپ کی میری زمانے سے شناسائی ہے
تم میرے ساتھ نہیں میں تمہارے پاس نہیں
یہ نہ سمجھو ہمارے واسطے تنہائی ہے
ہر جگہ ہر گھڑی ہر پل تم میرے ساتھ رہتے ہو
میرے دل میں تمہاری یادوں سے بزم آرائی ہے
مجھے خود سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہیں
مجھ سے کہتے ہیں میری جان یہ رسوائی ہے
کونسے پھول کھلے آج میرے گلشن میں
ایسا لگتا ہے خزاں روٹھی بہار آئی ہے
دل کی تاریکیاں مہکنے جگمگانے لگیں
تمہارے آنے کی خوشبو جو صبا لائی ہے
تیری آہٹ میرے وجود میں ایسے اتری
میری سماعتوں میں گھل رہی شہنائی ہے
تمام دن جو بات خود سے کیا کرتے ہیں
شب ماہتاب میں وہ رات سے دہرائی ہے
آنکھوں میں جو خواب لئے محو جستجو رہے
تمہاری آنکھوں میں اس کی تعبیر نظر آئی ہے
تجھے دیکھ کر آج وہ بھی مسکرا دیا ہوگا
اسی لئے تیری آنکھوں نے خوشی پائی ہے
عظمٰی نے جھوٹے سچے خوابوں میں
زندگی کرنا سیکھی زندگی بتائی ہے