پانی کو برف میں
بدلنے میں، وقت لگتا ہے
ڈھلے ہوئے سورج کو
نکلنے میں، وقت لگتا ہے
تھوڑا صبر رکھو
اور تھوڑا زور لگاتے رہو
قسمت کے زنگ لگے دروازے کو
کُھلنے میں، وقت لگتا ہے
کُچھ دیر رکنے کے بعد
پھر سے چل پڑنا دوست
ہر ٹھوکر کے بعد
سنبھلنے میں، وقت لگتا ہے
بکھرے گی پھر وہی چمک
تیرے وجود سے، تُو محسوس کر
ٹوٹے ہوئے وجود کو
سنورنے میں، وقت لگتا ہے
جو تُو نے کہا
کر دکھائے گا، رکھ یقین
گرجیں جب بادل
تو برسنے میں، وقت لگتا ہے