ہمیں اس کی جدائی کا درد نہیں ہوتا
اس بیماری کا علاج کارگر نہیں ہوتا
رہتی ہے تنہارئی چھائی ہوئی زیست پر
اس کے وصال سا لمحہ بسر نہیں ہوتا
اس کو خبر نہیں میرے حال کی اب
میں اس کی یاد سے بے خبر نہیں ہوتا
آتے ہیں عشق میں ہزاروں پیچ و خم
ہم سے اب یہ مرحلہ سر نہیں ہوتا
بدل لیا ہے اس نے رستہ گھر کا
اب اس کا گزر ادھر سے نہیں ہوتا