ہمیں غم نہیں ہے غم زندگی کا
ہمیں تو غم ہے بس اس زندگی کا
یوں تو خوشیوں کی ہمیں چاہ نہیں
پر شوق بھی کہاں ہے ان دکھوں کا
جس کے لیے لکھی گئی ہو اگر وہی نہ پڑھے
تو اچھی ہو یا بری، کیا فائدہ ایسی تحریر کا
ان دنیاوی تعالقات کی ضرورت کیوں کر ہو
جب رشتہ جڑا ہو ایک دل سے دوسرے دل کا
ہم نہیں مانگیں گے اپنے صبر کا صلہ
ہمیں تو انتظار رہے گا قیامت کے آنے کا
ہر موڑ پر چلی آتی ہے ہمدردی جتانے
اے دنیا ہمیں تو بس شوق ہے تنہا رہنے کا
اگر پیار ہے تو کبھی احساس بھی دلائیں
ہم بےبس ہیں، کیسے یقین کر لیں آپ کی محبت کا
جو دسترس میں نہ ہو تو خواہش بھی نہیں کرتے
کیا کہنا ہم جیسے خود پسند لوگوں کا