ہمیں ہنستے ہنستے یوں رونا پڑا ہے

Poet: Rukhsana Noor By: Shazia Hafeez, Attock

ہمیں ہنستے ہنستے یوں رونا پڑا ہے
کہ کانٹوں کے بستر پہ سونا پڑا ہے

جسے آئنیہ مان رکھا تھا دل نے
اُسے آج بے عکس ہونا پڑا ہے

تمہیں ریزہ ریزہ سمیٹا ہے لیکن
ہتھیلی کو خوں میں ڈبونا پڑا ہے

ہری ہو سکے درد کھیتی تیری پھر
ہمیں لا تعلق سا ہونا پڑا ہے

دھنلا نہ ڈالیں یہ وسواس بادل
تو کرنوں سے سورج کو دھونا پڑا ہے

سر عام جب لے ہی آئے ہو قصے
مجھے لب زہر میں بھگونا پڑا ہے

جو آنکھ کا نور بن کے رہا تھا
زمانے کی خاطر وہ کھونا پڑا ہے

Rate it:
Views: 505
12 Jul, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL