آج چند حقیقتیں میں بھی بتانا چاہتی ہوں
کون کتنے پانی میں ہے یہ سمجھانا چاہتی ہوں
ان لڑکوں کی اصلی صورت سب کو دکھانا چاہتی ہوں
یہ بھی بتانا چاہتی ہوں کہ ہم اظہار کرتی ہیں
ان کے سارے الزامات کا ہم انکار کرتی ہیں
آجکل کے لڑکے بھی تو گھٹیا پن کو مانتے ہیں
یہ بھی تو صرف اپنے مطلب کو پہچانتے ہیں
بے شک یہ بھی ہر قسمی میک اپ کرنا جانتے ہیں
کچھ فرق نمایاں کرنے کو ہم سنگھار کرتی ہیں
ان کے سارے الزامات کا ، ہم انکار کرتی ہیں
سچ ہے یہ ، ان کو بھی عزت راس نہیں
ہم اسی لیے تو ڈالتی ان کو گھاس نہیں
کہتے ہیں یہ ہم بیٹھتی ان کے پاس نہیں
ان کی یہ ہی باتیں تو ہمیں بیزار کرتی ہیں
ان کے سارے الزامات کا ہم انکار کرتی ہیں
ہم کیوں خواہ مخواہ ان سے ملاقات کریں
ہماری اپنی زندگی ہے جس سے چاہیں بات کریں
انہیں کون کہتا ہے کہ خراب اپنی عادات کریں
یہ بتائیں کونسی ہم بات بیکار کرتی ہیں
ان کے سارے الزامات کا ہم انکار کرتی ہیں
ہم اگر شیطان ہیں تو بےشک شر کی بات کریں
کون کیسی لگتی ہے خشک و تر کی بات کریں
ان کی مائیں بہنیں بھی ہیں اپنے گھر کی بات کریں
اپنی پاک دامنی کا ہم اقرار کرتی ہیں
ان کے سارے الزامات کا ہم انکار کرتی ہیں
یہ اپنی سنگدلی کو چھوڑ کے گوشۂ نرم کی بات کریں
اپنے دامن میں جھانکیں اور پھر دھرم کی بات کریں
ہالی بالی وڈ کو چھوڑ کے کوچۂ حرم کی بات کریں
صنفِ نازک ہو کر بھی ہم سوچ بیچار کرتی ہیں
ان کے سارے الزامات کا ہم انکار کرتی ہیں
ہم ہر مشکل میں ان کا ساتھ نبھائیں گی
ان کے لیے کلیوں کی سیج سجائیں گی
کچھ کر کے دکھائیں سر آنکھوں پہ بٹھائیں گی
کوئی کسی قابل ہو تو اس سے پیار کرتی ہیں
ان کے سارے الزامات کا ہم انکار کرتی ہیں