ہم انہیں وہ ہمیں بھلا بیٹھے
Poet: خمارؔ بارہ بنکوی By: تلال, Karachiہم انہیں وہ ہمیں بھلا بیٹھے
 دو گنہ گار زہر کھا بیٹھے
 
 حال غم کہہ کے غم بڑھا بیٹھے 
 تیر مارے تھے تیر کھا بیٹھے 
 
 آندھیو جاؤ اب کرو آرام 
 ہم خود اپنا دیا بجھا بیٹھے 
 
 جی تو ہلکا ہوا مگر یارو 
 رو کے ہم لطف غم گنوا بیٹھے 
 
 بے سہاروں کا حوصلہ ہی کیا 
 گھر میں گھبرائے در پہ آ بیٹھے 
 
 جب سے بچھڑے وہ مسکرائے نہ ہم 
 سب نے چھیڑا تو لب ہلا بیٹھے 
 
 ہم رہے مبتلائے دیر و حرم 
 وہ دبے پاؤں دل میں آ بیٹھے 
 
 اٹھ کے اک بے وفا نے دے دی جان 
 رہ گئے سارے با وفا بیٹھے 
 
 حشر کا دن ابھی ہے دور خمارؔ 
 آپ کیوں زاہدوں میں جا بیٹھے
More Sad Poetry






