Add Poetry

ہم اور کانچ کا گلدان

Poet: Shaikh Khalid Zahid By: Shaikh Khalid Zahid, Karachi

کمرے کی میز پررکھا ہوا
کانچ کا اک خوبصورت گلدان
ادھ کھلی کھڑکی سے آنے والے
ہواکے تیز جھونکے کی زد میں آکر
گلدان کا میز پر سے گرنا
ایک چھنناکے کی آواز کا ابھرنا
کانچ کا فرش پر بکھرنا
ان سنی، کسی کی آہ کا بھرنا
پاس ہی کھڑی ذی روح کا چیخنا
اس شور شرابے کے درمیاں
گلدان کا ٹوٹنا اور سمٹنا
(جیسے کفن دفن جنازے کا اٹھنا)
اور پھر خاموشیوں میں سسکیوں کا ابھرنا
پھر سب ویسا ہی جیسا گلدان کے ہوتے ہوئے تھا
سرگوشیوں سے آہستہ آہستہ آوازوں کا ابھرنا
یوں سمجھ لیجئے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں تھا
بس میز خالی تھی جوکہ چارپائی جیسی تھی
وہ کھڑکی کس نے ادھ کھلی چھوڑی تھی
جیسے میز کی آنکھیں ہوں
اور وہ ہوا کے جھونکے سے سوالی ہوں
وہ جسے ابتک بہت سنبھال رکھا تھا
وہ گلدان اب میز پر نہیں تھا
جیسے کوئی ذی روح منوں مٹی تلے دبا دیا گیا ہو
کبھی نا جاگنے کیلئے، کبھی نا کچھ کہنے کیلئے
خاموشی سے سوگیا ہو

Rate it:
Views: 460
27 Jun, 2018
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets