ہم اُس کی محفل میں یوں بےخبر چلے گئے
جیسے کوئ گنہ گار مسجد میں گیا ہو
اور یوں آۓلوٹ کے غم زدہ و بےبس
جیسے کوئ جان سے گزر گیا ہو
مجبور بہت تھے ، ہم اُس کے شہر کے بیچ
جیسے کسی نے مجھ کو سمندر سے جدا کیا ہو
میں لاکھ چاہ کر بھی نہ اُس کو پا سکا
جیسے میری تقدیر کی لکیر سے اُسکا مٹا دیا گیا ہو