ہم اپنے گھروں سے نکالے گئے ہیں

Poet: Shahzad anwar khan By: Shahzad anwar khan, Sailani nagar,akola,maharashtra,India

کرم پر کرم کرنے والے گئے ہیں
ہم اپنے گھروں سے نکالے گئے ہیں

چلائی نہیں مشنری بجلیوں پر
بنایا ہے کھانا سبھی لکڑیوں پر
نہ ٹی-وی ،نہ ہیٹر میرے پاس میں ہے
نہ پنکھانہ کولر میرے پاس میں ہے

لگاتار بل گھر میں ڈالے گئے ہیں
ہم اپنے گھروں سے نکالے گئے ہیں

میری زیست پل پل میں بکھری پڑی ہے
جو ہے پاس بی-اے کی ڈگری پڑی ہے
نہ سروس ملے ہے سوا روپئے کے
نہ کوئی چلے ہے ہوا روپئے کے

اب امّید کے سب اجالے گئے ہیں
ہم اپنے گھروں سے نکالے گئے ہیں

سلامت رہے اے خدا چھت میری یہ
شکستہ مکاں ہی وراثت میری یہ
اتی کرم والوں نے گھر بار توڑا
یہ پھٹ پات کا سارا بازار توڑا

غریبوں کے منہ سے نوالے گئے ہیں
ہم اپنے گھروں سے نکالے گئے ہیں

Rate it:
Views: 580
14 Feb, 2013
More Life Poetry