ہم اپنے ہی دل کی داستان لکھیں

Poet: Mubashar Islam By: Mubashar Islam, Lahore

ہم اپنے ہی دل کی داستان لکھیں
کوئی ہمیں پاگل کہے کوئی دیوانہ کہے

میں آج خود ہی غم چراغاں کروں
کوئی اسے چوکھٹ کہے کوئی آستانہ کہے

ہم نے پی لی تیری نینوں سے شراب
کوئی اسے آنکھ کہے کوئی میخانہ کہے

کیا نہ کیا عہد وفا نبھانے کے لیے ہم نے
کوئی اسے اپنا کہے کوئی بیگانہ کہے

آج اٹھی ہے دل میں پھر اک ہوک سی
کوئی اسے درد سمجھے میرا کوئی بہانہ کہے

کسی کو سنانے کیلیے اک ہی کافی ہے
کوئی اسے سچ کہے کوئی افسانہ کہے

در کھل گئے آج دل کی ویراں بستی کے
کوئی اسے آمد کہے کوئی زنجروں کا ہٹانا کہے

آج شب نور برس رہا ہے فلک سے
کوئی اسے چودھویں کہے کوئی تیرا مسکرانا کہے

تمام شب آنسوؤں کی لڑیا پروئیں
کوئی اسے اشک کہے کوئی چراغوں کا جلانا کہے

کردی بسر تیرے انتظار میں زندگی اسلام
کوئی اسے انتظار کہے کوئی مجاور کا بٹھانا کہے

Rate it:
Views: 450
29 May, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL