ہم اپنے ہی دل کی داستان لکھیں
کوئی ہمیں پاگل کہے کوئی دیوانہ کہے
میں آج خود ہی غم چراغاں کروں
کوئی اسے چوکھٹ کہے کوئی آستانہ کہے
ہم نے پی لی تیری نینوں سے شراب
کوئی اسے آنکھ کہے کوئی میخانہ کہے
کیا نہ کیا عہد وفا نبھانے کے لیے ہم نے
کوئی اسے اپنا کہے کوئی بیگانہ کہے
آج اٹھی ہے دل میں پھر اک ہوک سی
کوئی اسے درد سمجھے میرا کوئی بہانہ کہے
کسی کو سنانے کیلیے اک ہی کافی ہے
کوئی اسے سچ کہے کوئی افسانہ کہے
در کھل گئے آج دل کی ویراں بستی کے
کوئی اسے آمد کہے کوئی زنجروں کا ہٹانا کہے
آج شب نور برس رہا ہے فلک سے
کوئی اسے چودھویں کہے کوئی تیرا مسکرانا کہے
تمام شب آنسوؤں کی لڑیا پروئیں
کوئی اسے اشک کہے کوئی چراغوں کا جلانا کہے
کردی بسر تیرے انتظار میں زندگی اسلام
کوئی اسے انتظار کہے کوئی مجاور کا بٹھانا کہے