دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تیری یاد تھی اب یاد آیا
آج مُشکل تھا سنبھلنا اے دوست
تو مُصیبت میں عجب یاد آیا
دن گُزارا تھا بڑی مُشکل سے
پھر تیرا وعدہ، شب یاد آیا
تیرا بھولا ہوا پیمانہ وفا
مر رہیں گے اب اگر یاد آیا
جب وہ رُخصت ہوا تب یاد آیا
بیٹھ کر سایہ گُل میں ناصر
ہم بُہت روئے وہ جب یاد آیا