ہم تیرے آگے نگاہ اٹھانے سے کاثر ہیں

Poet: اسد جھنڈیر By: اسد جھنڈیر, MPK

 ہم تیرے آگے نگاہ اٹھانے سے کاثر ہیں
شرمندہ ہیں اپنا منہ دکھانے سے کاثر ہیں

معاف فرما دو کوئی ہمیں خطا پر اپنی۔
ھے جرم کوئی جو بتانے سے کاثر ہیں

ضروری نہیں کہ ہر بات حقیقت پر مبنی ہو۔
بہتر ھے پردہ داری پردہ اٹھانے سے کاثر ہیں

کتنی محبت ھے حضور سے بتلایئں کسطرح؟
اور دل چیر کر اپنابھی دکھانے سے کاثر ہیں۔

بھید اپنے پیار کا کھل جائے گا اک دن۔
آج نہیں کل سہی چھپانے سے کاثر ہیں۔

دوست ہو کہ دشمن آہ ہم کو نہیں معلوؐم۔
ہم پیار میں یار تمکو آزمانے سے کاثر ہیں

اسد عشق کرنا گویا جان سے جانا ھے۔
ہم تمسے تا عمر وفا نبھانے سے کاثر ہیں

Rate it:
Views: 430
12 Dec, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL