ہم جن پر جان نثار کیا کرتے ہیں
وہ بھی کمال کیا کرتے ہیں
بے پناہ محبت پا کر
خود کو بد گمان کیا کرتے ہیں
کیا کچھ نہیں دیا ان حسین چہروں کو
پھر بھی وہ گلہ ہر بار کیا کرتے ہیں
سانسیں کیا دھڑکن بھی روک دو
لوگ ایسے ہی بدنام کیا کرتے ہیں
محبت کا مزاق بنانے والے کیا جانیں
محبت ہم بیشمار کیا کرتے ہیں
لوگوں کو تو حق ہی ہے کہنے کا
یہ بات بار بار کیا کرتے ہیں
ان کی چاہت ہمیں مار ہی ڈالے کسی پل
پر وہ وقت وقت کی بات کیا کرتے ہیں
محبت کی باتیں کرنے والے
جان بھی حلال کیا کرتے ہیں
کیا ہماری محبت کافی نہیں
جو وہ دن مین ستاروں کی بات کیا کرتے ہیں
چاند کو غرور سہی اپنی خوبصورتی پر
لیکن لوگ تو داغ کی بات کیا کرتے ہیں
کون سمجھائے اس دنیا کو
یہاں لوگ احسان کیا کرتے ہیں
خدا روٹھ بیٹھا ہے ہم سے شاید
لوگوں کو یونہی ہم نام کیا کرتے ہیں
یہ تکلیفیں کم تو نہیں زندگی کی
جو ہم آنسوؤں کی بوچھار کیا کرتے ہیں
زندگی سے عشق بھی کوئی عشق ہوا
لوگ تو عشق میں قبروں کی جان ہوا کرتے ہیں
ٹھسے سے کہا کرتے ہیں ہمیں تو عشق ہے
وہ جو محبت کا تماشا سرآم کیا کرتے ہیں
یہ قدرت کا اصول ہے شاید
کہ ہم بس ایسے ہی کیا کرتے ہیں