ہم سے پوچھو ہم نہ بتاتیں اسی تو کو بات نہیں

Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usa

ہم سے پوچھو ہم نہ بتاتیں اسی تو کو بات نہیں
جو نہ ستائی یاد تیری اسی تو کوئی رات نہیں

سوچا تھا چپ کر جاؤں گا آنکھ میں آنسوں اچھے نہیں
ہوئی جدائی پھر کیا ہوا یہ آخری ملاقات نہیں

توبہ توبہ کی میں نے پر توبہ کی کوئی خاص نہیں
سب رند ہیں ہم بھائی بھائی ہماری کوئی ذات نہیں

جو اڑ کے آئے گھر میرے تو اتنا خوش نہ ہو
اے دل یہ پرندے ہیں کوئی میری برات نہیں

نظروں سے اس نے بجلی پھنگی بجلی سے ہم خاک ہوئے
اڑ کے دامن اس کا پکڑے خاک کی میری اوقات نہیں

کیوں باتوں کو اتنا طول دیتے ہو قلزم
ہاری بازی جیت کیا یہ بڑی کوئی بات نہیں

Rate it:
Views: 657
30 Jul, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL