ہم نہ ہوں گے تو بھلا کون سنوارے گا تمہیں
دل کے آئینے میں یوں کون اتارے گا تمہیں
اس کے لہجے میں مرے لہجے کا پرتو ہوگا
پیار کے نام سے جب کوئی پکارے گا تمہیں
رنگ برساتے ہوئے پل سبھی یاد آئیں گے
وقت جب درد کے صحرا سے گذارے گا تمہیں
بن مرے پھول بھی سب تم کو لگیں گے پتھر
تلملا وَگے کوئی پھول جو مارے گا تمہیں
چھا کے رہ جائیں گے جیون پہ خزاں کے بادل
میری چاہت کے سوا کون نکھارے گا تمہیں
میری طرح سے چلو شرط لگا لو عذرا
جیت کے بازئیی غم کوئی نہ ہارے گا تمہیں