پیار کرنے کی جسارت کی ہے
ہم نے بے لوث محبت کی ہے
زیست برباد ہوئی ہے میری
تم نے ہر وقت شرارت کی ہے
اپنی اوقات سے بڑھ کے دیا ہے
کب امانت میں خیانت کی ہے
پیار کرنے سے تمہیں روکا ہے
دل سے پڑھنے کی ہدایت کی ہے
ماں کے قدموں میں ہے جنت دیکھی
اس لیے ہم نے تو خدمت کی ہے
پیار میرے کو نہیں سمجھا گیا
یار میرے نے حماقت کی ہے
میرے شہزاد سبھی اپنوں نے
جانے کیوں مل کے بغاوت کی ہے