ہم نے کی ایسے تِری چاہت نظر کی جستجو
دھوُپ میں جیسے کرے کویٔ شجر کی جستجو
زندگی کے آسماں پر اِک ستارا بھی نہیں
تیرگی میں کر رہے ہیں ہم قمر کی جستجو
شیشۂ دِل کِرچیوں کی شکل میں ہے منتشر
اب مجھے درپیش ہے اِک شیشہ گر کی جستجو
فصل کے پکنے کے موسم تک بچا نہ ایک پھل
کیا کرے ایسے میں پھر کویٔ ثمر کی جستجو
لگ رہا ہے چاند پر ہو جایںٔ گی آبادیاں
مجھ کو بھی رفعتؔ ہے ایسے ہی نگر کی جستجو